دجال کامعنیٰ:
دجال سے متعلق احادیث نقل کرنے سے پہلے دجال کے معنی ملاحظہ ہوں ۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ” العقیدة الحسنہ “ میں لکھتے ہیں یہ لفظ” دجل“ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں ، مکر
وفریب اور حق وباطل میں خلط وتلبس، اور ان معنی کا دجال میں پایا جانا باالکل ظاہر ہے ۔(۔ العقیدة الحسنہ ، ص ۸۰۲)
احادیث :
دجال کے وجود سے متعلق اہل سنت کی کتابوں میں احادیث موجود ہیں ،پیغمبر اکرم (ص) لوگوں کو دجال سے ڈراتے تھے اور اس کے فتنہ کو گوش گزار کرتے تھے ، چند احادیث ملاحظہ فرمائیں :
1۔ بخاری ، حدثنا یحیٰ بن سلیمان ، قال: اخبرنی ابن وہب قال: حدثنی عمربن محمد ، انّ اباہ حدثہ عن ابن عمر قال: کنّا نتحدث بحجة الوداع ثم ذکرالمسیح الدجال فاطنب فی ذکرہ وقال: فابعث اللّہ من نبی الا انذر امتہ ، انذرہ نوح والنبیون من بعدہ وانّہ یخرج فیکم فما خفیٰ علیکم من شانہ یخفیٰ علیکم انّ ربکم لیس باعور وانّہ اعور عین الیمنیٰ کان غنیتہ غنہ طافیہ۔ الاّ انّ اللّہ حرّم علیکم دمائکم واموالکم کحرمة یومکم ہذا فی بلدکم ہذا (صحیح بخاری ، کتاب ا لمعازی باب حجة الوداع ، ج۲، ص۳۴۷۔)
بخاری ، ہم سے یحی بن سلیمان نے حدیث بیان کی، کہا مجھے ابن وہب نے خبردی کہا مجھ سے عمرو بن محمد نے حدیث بیان کی ، ان سے ان کے والدنے حدیث بیان کی اوران سے ابن عمر نے حدیث بیان کی اورانہوں نے کہا: کہ ہم حجة الوداع کا ذکر کیا کرتے تھے حضور اکرم(ص) باحیات تھے ، اورہم نہیں سمجھتے تھے کہ حجة الوداع کا مفہوم کیا ہوگا ، آنحضرت (ص) نے اللہ کی حمد کی اور مسح دجال کا ذکر پوری تفصیل کے ساتھ بیان کیا ، آپ نے فرمایا جتنے بھی انبیاءاللہ نے بھیجے ہیں، سب نے دجال سے اپنی امت کو ڈرایا ہے، نوح نے اپنی امت کو ڈرایا ہے اور دوسرے انبیاءکرام نے بھی جو آپ کے بعد مبعوث ہوئے
ہیں وہ تمہیں [ امت محمدی ] میں سے خروج کرے گا اور خدائی کا دعویٰ کرے گا ۔
2:”ابن مناوی حدثنا ہارون بن علی بن الحکم قال: ثنا جماد بن الموسل ابو جعفر الفریز عن میمون بن مہران عن ابن عباس فی حدیث طویل یخرج الدجال فی یہودیة اصبہان“
ابن مناوی، ہم سے ہارون بن علی بن حکم نے حدیث بیان کی ، کہا: مجھے حماد بن موسل ابوجعفر فریز نے خبردی ان سے میمون بن مہران نے ، انہوں نے عبداللہ بن عباس سے کہ انہوں نے کہا: دجال اصفہان کے مضافات سے یہودیوں کے گاوں ” یہودیہ “ سے خروج کرے گا
۔( الملاحم ، ابن مناوی ، باب الدجال ، بیان الماثور فی قصّة ووکاید سحرہ؛ ص ۷۰۲۔)
3:”مقدسی عن عبداللہ بن عمر قال قال رسول اللّہ لاتقوم الساعة حتّٰی یخرج المہدی من ولدی ، ولایخرج المہدی حتّٰی یخرج ستون کذّاباً کلہم یقولون انا نبی ۔“
یوسف مقدسی، عبداللہ بن عمر نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا : اس وقت تک قیامت برپا نہ ہوگی جب تک میری اولاد میں سے مہدی ظہور نہ کرے ، اور مہدی ظہور نہیں کرے گا جب تک ساٹھ (۶۰) جھوٹے جو کہ خود کو پیغمبر سمجھتے ہوں گے ظاہر نہیں ہوں۔ ( عقد الدرر ، باب اول ، انّہ من ذرّیة رسول اللہ وعترتہ ، ص ۹۳۔)
4:”عن جابر بن عبداللہ انصاری قال قال رسول اللہ : من کذبا الدجال فقدکفرومن کذب بالمہدی فقد کفر۔“
جابرابن عبداللہ انصاری سے منقول ہے کہ پیغمبراکرم (ص)نے فرمایا: جس نے دجال کو جھٹلایا وہ کافر ہوگیا اور جس نے مہدی کو جھٹلایا وہ بھی کافر ہو گیا۔
( عقد الدرر ، باب التاسع ،فی شرفہ [ امام مہدی] وعظیم منزلتہ ، ص ۹۰۲