اردو جواب پر خوش آمدید

0 ووٹس
1.7ہزار مناظر
نے اردوجواب میں
مرشد اور سالک کی وضاحت ملاحظہ فرمائیں

1 جوابات

0 ووٹس
نے

 

[big] لفظ ’’یرشدون ‘‘ہے۔ یہیں سے لفظِ مرشد نکلا ہے‘ صاحب! ’’ارشاد ‘‘ہے روشنی دینے والا۔ یہ ہے طریقہ اس کا جو قرآن نے بتایا ہے۔ ہم ان سب چیزوں کو چھوڑ کر پہلے تو ایک مرشد کی تلاش میں نکلتے ہیں ‘پھر وہاں پہنچنے کے بعد یہ نہیں ہے کہ اپنی آرزوؤں کو‘ اپنے اعمال کو‘ اس کے قوانین سے ہم آہنگ کریں۔ نہیں صاحب! ’’بمے سجادہ رنگیں کن گرت پیرِ فغاں گوید‘‘ ’’اوکیندا اے کہ مصلیٰ و صلیٰ سارا شراب دے مٹکے اچ ڈبو دے‘ ‘٭(9)۔
 
کہ سالک بے خبر نبود زراہ و رسم منزلہا
 
تہانوں تے کچھ پتہ نئیں ہیگا‘ کہ اے جاندا روز ‘اوتھوں پھر کے اوندا ٭(10)ہے۔ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَ (2:186)مرشد کی تلاش ہے۔ یہ ہے تمہارے لیے مرشد۔ یہ چیز جو میں نے کہی ہے کہ قرآن نے یہ کہا ہے‘ اس نے خود یہ چیز کہی ہے کہ جو رشد اور غی ہے‘ قرآن کی رو سے واضح ہوچکے ہیں۔ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُمِنَ الْغَیِّ (2:256)قرآن میں یہی لفظِ رشد ہے جو آپ دیکھتے ہیں وہاں آتا ہے۔ اس کے معنی یہ ہوتے ہیں ’’عقل و فکر کی رو سے جس راستے کی محکمیت یا جس کی حکمت کو عقل و فکر کی رو سے بھی پورا اترتا ہوا ہم دیکھ لیں‘‘ اس کو رشد کہتے ہیں۔ سنِ رشد آپ دیکھتے ہیں کہ اس کو کہتے ہیں جب انسان کی عقل و فکر پختہ ہوجاتی ہے۔ قرآن میں یہ چیز واضح ہوگئی ہوئی ہے اس لیے اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری دعائیں قبول ہوں تو فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ (2:186)ہماری پکار کا جواب دو‘ ہمارے قوانین کی محکمیت پر یقین رکھو۔
 
انسانیت کی دنیا میں خدا کے سوا کوئی دوسرے کا مرشد نہیں
 
ان سے کہو کہ یہ ہے وہ طریق عمل : لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَ (2:186)۔جس سے زندگی کا صحیح راستہ نکھر کر‘ ابھر کر‘ کھل کر‘ واضح طور پر‘ تمہارے سامنے آجائے گا۔ اور یہی طریق ہے جس کو آپ مرشد پکڑنا کہتے ہیں۔ برادرانِ عزیز! خدا کے سوا کوئی دوسرا مرشد نہیں۔ راستہ وہی صحیح ہے‘ جو اس نے دکھا دیا ہے اور وہ قرآن کی دفتین کے اندر محفوظ کر کے اس نے دکھا دیا۔ دعا مانگنا نہیں ہے بلکہ زندگی کے ہر دوراہے پہ کھڑے ہو کر جہاں آپ کو ذرا سا بھی اشتباہ گزرے کہ صحیح اور غلط میں امتیاز نہیں ہوسکتا‘ وہاں خدا کے قانون کو پکارو۔ خدا کا قانون‘ جو قرآن کے اندر محفوظ ہے‘ آپ کی پکار کا جواب دے گا‘ اس کے مطابق آپ عمل کریں گے تو آپ کی دعائیں قبول ہوجائیں گی۔ اس کے سوا نہ دعا کا کوئی مفہوم ہے‘ نہ قرآن کی رو سے اس کی قبولیت کا کوئی دوسرا طریق ہی ہے۔[/big]

متعلقہ سوالات

0 ووٹس
1 جواب 1.1ہزار مناظر
0 ووٹس
1 جواب 246 مناظر
0 ووٹس
1 جواب 552 مناظر
0 ووٹس
1 جواب 261 مناظر

السلام علیکم!

ارود جواب پرخوش آمدید۔

کیا آپ کے ذہن میں کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب جاننا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں! تو آپ بالکل درست جگہ آئے ہیں۔ کیونکہ اردو جواب پر فراہم کیے جاتے ہیں آپ کے سوالات کے جوابات، وہ بھی انتہائی آسان لفظوں میں۔ سوال خواہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو مگر ہمارے ماہرین کیلئے کچھ بھی مشکل نہیں۔ تو ابھی اپنا سوال پوچھیے اور جواب حاصل کیجئے۔

اگر آپ بھی اردو جواب پر موجود کسی سوال کا جواب جانتے ہیں تو جواب دے کر لوگوں میں علم بانٹیں، کیونکہ علم بانٹے سے ہی بڑھتا ہے۔ تو آج اور ابھی ہماری ٹیم میں شامل ہوں۔

اگر سائٹ کے استعمال میں کہیں بھی دشواری کا سامنا ہو تودرپیش مسائل سے ہمیں ضرور آگاہ کیجیئے تاکہ ان کو حل کیا جا سکے۔

شکریہ



Pak Urdu Installer

ہمارے نئے اراکین

731 سوالات

790 جوابات

411 تبصرے

369 صارفین

...