اردو جواب پر خوش آمدید

0 ووٹس
172 مناظر
نے اردوجواب میں
کیا قرآنی حقائق کو دلی طور پر تسلیم کرنا ہی کافی ہے؟

1 جوابات

+1 ووٹ
نے

 

ایک طرف تو یہ چیز رہی کہ انہوں نے حکومت کو دیکھ کر اپنے آپ کو سرنڈر کیا اور یوں مسلمان ہوگئے۔ ان سے کہا ہے کہ اَسْلَمْنَا (49:14) کہو۔ اپنے آپ کو مسلمان نہ کہو۔ بات اب سامنے آتی ہے اَسْلَمْنَا (49:14) ہم نے سرنڈر کیا ہے‘ ہم اس کے سامنے جھک گئے ہیں۔ ایمان ان صداقتوں کو دل کی گہرائیوں میں اتار لینے کا نام ہے۔ قلب اور دماغ کے کامل اطمینان سے ان صداقتوں کے حق ہونے کے اوپر یقین کرنا ایمان ہے۔ تو کیا پھر کافی ہوگیا کہ یہ مان لیا کہ صداقتیں بالکل صحیح ہیں؟ ایک فارمولہ کے اوپر آپ کا یقین ہوگیا کہ یہ بالکل صحیح ہے‘ اس کو اس طرح سے کرنے سے یہ کچھ ہوجائے گا۔ کتاب میں آپ نے پڑھ لیا‘ اُس کے متعلق ہر ممکن طریقے سے آپ نے اطمینان کرلیا کہ یہ فارمولہ صحیح ہے۔ اطمینان کرلیا اور آپ بس بیٹھ گئے تو کیا جو کچھ دین کا تقاضا ہے پورا ہوگیا؟ وہ کہتا ہے کہ نہیں۔ اس کے بعد اگلا قدم لیبارٹری ہے۔ ٹھیک ہے اب فارمولے کے اوپر عمل کرو‘ یہ جو اگلی اسٹیج ہے ‘ جب تک یہ ساتھ نہیں ملتی قرآن اُس وقت تک خالی مومن ہونے کو کافی نہیں قراردیتا۔ پھر میں دہرادوں‘ اُدھر یہ کیفیت تھی کہ اَسْلَمْنَا (49:14) کی رو سے وہ مومن نہیں قرار دیتا اور جب اس طرح سے اس سارے مرحلے سے گزر کر‘ اس Process (طریق) میں سے گزر کر‘ ان کے اوپر یقین بھی کرلیتا ہے‘ تو وہ کہتا ہے کہ یہ نہ سمجھ لو کہ بس مقصد پورا ہوگیا۔ بھئی! کیوں؟
 
قرآن تو کسی بات کو بھی بغیر سوچے سمجھے اندھے بہرے بن کر تسلیم کرنے کو قبول ہی نہیں کرتا
 
نبی اکرمؐ سے کہا گیا کہ وَ مَآ اَنْتَ بِھٰدِی الْعُمْیِ عَنْ ضَلٰلَتِھِمْ (30:53) اندھے کو تو تم صحیح راستے پہ لاہی نہیں سکتے۔ ایک بات یہ ہے کہ وہ قلب کا اندھا ہے۔ اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا (30:53) بات تو وہی سنے گا مَنْ یُّؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا (30:53) جو اس طرح سے ہمارے قانون کی صداقت کے اوپر ایمان لائے گا فَھُمْ مُّسْلِمُوْنَ (30:53) اور اس کے بعد اپنے آپ کو ان کے سامنے جھکادے گا۔ اب بات سمجھ میں آئی کہ مسلمان‘ مومن ہوئے بغیر کوئی ہو ہی نہیں سکتا‘ وہ پہلی شرط تھی‘ ورنہ وہ اَسْلَمْنَا (49:14) کے ماتحت آئے گا۔ وہاں سے یہ ہے جو اَسْلَمْنَا اور مُسْلِمْ ہیں۔ اتنی سی چیز ہوئی۔ اور اگر ان تمام طریقوں کے باوجود ایمان لے آیا ہے تو پھر بھی یہ نہیں ہے کہ مقصد پورا ہوگیا‘ نہ بھائی! یوں ایمان لانے کے بعد کہا ہے کہ فَھُمْ مُّسْلِمُوْنَ (30:53) اس کے سامنے جھکنا بھی ہے۔ جھکنے والوں سے یہ کہا ہے کہ یونہی اندھے‘ بہرے بن کر جھکنا نہیں ہے‘ علم و بصیرت کی رو سے جھکو تو مومن کہلاؤ گے۔ علم و بصیرت کی رو سے اس کو حق ماننے والوں کے متعلق کہا ہے کہ اتنا کچھ کرلینے کے بعد یہ نہ سمجھ لو کہ بس مقصد پورا ہوگیا‘ تم نے مسلم بھی ہونا ہے۔ کیا بات ہے اس کی! مسلم سے کہتا ہے کہ مومن بھی ہونا ہے‘ مومن سے کہتا ہے کہ مسلم بھی ہونا ہے۔

متعلقہ سوالات

0 ووٹس
1 جواب 279 مناظر
0 ووٹس
1 جواب 1.1ہزار مناظر

السلام علیکم!

ارود جواب پرخوش آمدید۔

کیا آپ کے ذہن میں کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب جاننا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں! تو آپ بالکل درست جگہ آئے ہیں۔ کیونکہ اردو جواب پر فراہم کیے جاتے ہیں آپ کے سوالات کے جوابات، وہ بھی انتہائی آسان لفظوں میں۔ سوال خواہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو مگر ہمارے ماہرین کیلئے کچھ بھی مشکل نہیں۔ تو ابھی اپنا سوال پوچھیے اور جواب حاصل کیجئے۔

اگر آپ بھی اردو جواب پر موجود کسی سوال کا جواب جانتے ہیں تو جواب دے کر لوگوں میں علم بانٹیں، کیونکہ علم بانٹے سے ہی بڑھتا ہے۔ تو آج اور ابھی ہماری ٹیم میں شامل ہوں۔

اگر سائٹ کے استعمال میں کہیں بھی دشواری کا سامنا ہو تودرپیش مسائل سے ہمیں ضرور آگاہ کیجیئے تاکہ ان کو حل کیا جا سکے۔

شکریہ



Pak Urdu Installer

ہمارے نئے اراکین

731 سوالات

790 جوابات

411 تبصرے

363 صارفین

...