اردو جواب پر خوش آمدید

0 ووٹس
326 مناظر
نے مذہب میں

shab e qadr

(11.6ہزار پوائنٹس) نے
بلال حسین صاحب،
آپ کا سوال کیا ہے؟
شب قدر سے متعلق کیا جاننا چاہتے ہیں؟

1 جوابات

+1 ووٹ
(2.1ہزار پوائنٹس) نے
نے منتخب شدہ
 
بہترین جواب

اسلام کے مہینوں میں ایک رمضان المبارک کا مہینہ ہے۔ جس میں مسلمان روزے رکھتے ہیں ،
ماہِ رمضان کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس ماہ میں شبِ قدر ہے، جس میں اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائی اور اس رات کو دیگر تمام راتوں پر فضیلت وبرتری دی۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ (1) وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ (2) لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ (3) تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ (4) سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ۔ [سورة القدر]
’’ہم نے اس قرآن کو شبِ قدر میں نازل کرنا شروع کیا، اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے۔اس میں فرشتے اور روح القدس ہر کام کے انتظام کے لیے اپنے پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں۔یہ رات طلوع فجر تک امن وسلامتی ہے۔‘‘

اور شب قدر رمضان کے اخیرعشرے میں ہوتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
تحروا ليلة القدر في العشر الأواخر من رمضان۔[متفق عليه]
’’شب ِقدر کو عشرۂ اخیرہ میں تلاش کرو‘‘۔
اور ایک حدیث میں وارد ہے:
تحروا ليلة القدر في الوتر من العشر الأواخر من رمضان۔[رواه البخاري]
’’شب قدر کو رمضان کے عشرۂ اخیرہ کی وتر راتوں میں تلاش کرو‘‘
شب قدر پورے سال میں کسی خاص رات کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ یہ رات منتقل ہوتی ہے،کبھی یہ رات اللہ کی مشیت اور حکمت سے مثال کے طور پر 27 ویں شب میں آتی ہے اور کبھی 25 ویں شب میں ، اس پر اللہ تعالیٰ کا قول دلیل ہے:
التمسوها في تاسعة تبقى، وفي سابعة تبقى، وفي خامسة تبقى۔ [رواه البخاري[۔
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو، جب نو راتیں باقی رہ جائیں یا سات راتیں باقی رہ جائیں، یا پانچ راتیں باقی رہ جائیں۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ نے اس رات کا علم اپنے بندوں سے مخفی رکھا ہے، تاکہ ان راتوں میں بندے عبادت واذکار کے ذریعے خوب عمل کرے اور اجر وثواب کے ذریعے اللہ کی قربت حاصل کرے۔اسی طرح اس رات کو بندوں سے مخفی رکھنے میں بندوں کی آزمائش بھی مقصود ہے تاکہ اس رات کے طلبگار کو محنت ومشقت پر اس رات کے فضائل حاصل ہوں ۔حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ رات اکائی کی ہے یعنی اکیسویں یا تیئسویں یا پچیسویں یا ستائیسویں یا آخری رات۔ یہ رات بالکل صاف اور ایسی روشن ہوتی ہے کہ گویا چاند چڑ ھا ہوا ہے ، اس میں سکون اور دلجمعی ہوتی ہے ، نہ سردی زیادہ ہوتی ہے نہ گرمی، اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس کی صبح کو سورج تیز شعاعوں سے نہیں نکلتا بلکہ چودہویں رات کی طرح صاف نکلتا ہے

متعلقہ سوالات

0 ووٹس
0 جوابات 617 مناظر

السلام علیکم!

ارود جواب پرخوش آمدید۔

کیا آپ کے ذہن میں کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب جاننا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں! تو آپ بالکل درست جگہ آئے ہیں۔ کیونکہ اردو جواب پر فراہم کیے جاتے ہیں آپ کے سوالات کے جوابات، وہ بھی انتہائی آسان لفظوں میں۔ سوال خواہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو مگر ہمارے ماہرین کیلئے کچھ بھی مشکل نہیں۔ تو ابھی اپنا سوال پوچھیے اور جواب حاصل کیجئے۔

اگر آپ بھی اردو جواب پر موجود کسی سوال کا جواب جانتے ہیں تو جواب دے کر لوگوں میں علم بانٹیں، کیونکہ علم بانٹے سے ہی بڑھتا ہے۔ تو آج اور ابھی ہماری ٹیم میں شامل ہوں۔

اگر سائٹ کے استعمال میں کہیں بھی دشواری کا سامنا ہو تودرپیش مسائل سے ہمیں ضرور آگاہ کیجیئے تاکہ ان کو حل کیا جا سکے۔

شکریہ



Pak Urdu Installer

ہمارے نئے اراکین

731 سوالات

790 جوابات

411 تبصرے

360 صارفین

...